اردو اور عربی کے صاحبِ طرز ادیب، متعدد اردو و عربی کتابوں کے باکمال مصنف، مشہور نقاد، سوانح نگار، خاکہ نگار اورمقالہ نگار، نیز درس و تدریس کی دنیا میں مجتہدانہ شان کے حامل سراپا ادیب حضرت مولانا نور عالم خلیل امینیؒ (آمد:۱۸؍دسمبر ۱۹۵۲-وفات :۳؍مئی ۲۰۲۱ء)کے شہرئہ آفاق کالم’’ اشراقہ‘‘کے تحت لکھے جانے والے ایک مضمون: ’’بین زوجۃ و زوجۃ‘‘ سے ترجمانی
انسانوں کی طرح بیویوں کی بھی بے شمارقسمیں ہوتی ہیں اور ان کا شوہروں کی تندرستی و بیماری، راحت و رنج، خوشی و غمی، کامیابی وناکامی، فتح مندی و شکست خوردگی اور حوصلوں کو پروان چڑھانے اورپست کرنے میں بڑا اہم رول ہوتا ہے۔
ایک عورت گھر کو جنت کا نمونہ بھی بناسکتی ہے، اور جہنم کی مثال بھی، وہ عورت ہی ہے جو گھرکو بہترین رہائش گاہ، کام کے لیے بہترین معاون اور سہارا بناتی ہے، جس سے گھر والوں کو ذمہ داریوں کی ادائیگی اورفرائض کی انجام دہی میں مدد ملتی ہے، سارے کام سکون و اطمینان اورراحت و آرام سے انجام پاتے ہیں ، پریشانی الجھن میں ڈالتی ہے، نہ کوئی پیچیدگی تشویش میں مبتلا کرتی ہے، نہ کوئی فکر سوار ہوتی ہے نہ غم؛ بلکہ گھر والوں کو ہمیشہ سکون قلب اوردائمی مسرت حاصل رہتی ہے، جس سے انھیں زندگی کابھر پور لطف حاصل ہوتا ہے۔
اورعورت کبھی کبھی پورے گھرانے کودائمی اضطراب اورلا ینحل پیچیدگیوں میں ڈال دیتی ہے، جس کی وجہ سے افراد خاندان موت کی تمنا کرتے، زندگی سے چھٹکارا چاہتے اوراس مہلک عذاب سے نجات چاہتے ہیں، جو عورت کے غلط طرزِ عمل، الجھن میں ڈال دینے والے رویے اور احمقانہ اقدامات کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، ایسے اقدامات جو آدمیت کا معنی جاننے والی اورانسانیت کا مفہوم سمجھنے والی کسی بھی خاتون کے مناسب نہیں ہے۔
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ایک بیوی ہونے کے ناطے اسے اپنی ذمہ داریوں کا بھر پور احساس ہوتا، تاکہ شوہر اوراس کے گھر کے لوگ راحت وآرام سے رہتے اور انھیں اس خاتون کو اپنے جوان بیٹے کی بیوی بنانے کے انتخاب پر خوشی ہوتی ، جسے بڑی آرزوؤں اورتمناؤں کے ساتھ لائے تھے اورسوچا تھاکہ وہ ان کی اس اکلوتی عزیز بیٹی کا بدل بن جائے گی، جسے اللہ کے علم کے مطابق تقدیر میں لکھے ہوئے نوجوان سے بیاہ دیا تھا؛ بلکہ ممکن تھا کہ آنے والی بہو ازدواجی خوبیوں اورمعاشرتی آداب و اخلاق میں اس سے کہیں زیادہ فائق ہوتی، جس سے وہ شوہر کے پورے گھرانے کو اپنا گرویدہ بنالیتی۔ لیکن ؎
اے بسا آرزو کہ خاک شدہ
جاری ہے۔۔۔۔
استاذِ محترم حضرت مولانا نورعالم خلیل امینیؔ رحمۃ اللہ علیہ ادیب ہونے کے ساتھ انسانی نفسیات سے بھی گہری آگاہیی رکھتے تھے، حضرت والا کے متعدد مضامین میں یہ پہلو صاف جھلکتا ہے۔
جواب دیںحذف کریں’’حرفِ شیریں‘‘ میں کاتب کے طرزِ نگارش سے جھلکنے والی اس کی نفسیات پر ایک مختصر حاشیہ رقم فرمایا ہے۔ جو قابلِ مطالعہ ہے۔